Mazlum ki baddua | مظلوم کی بددعا | Khamosh dua Jo sirf Allah sunta hai | mazloom ki aah

تصویر
Mazlum ki baddua مظلوم کی بددعا پتہ ہے آنسو کیا ہے؟آنسو ایک بہت ہی خاموش دعا ہے جو کسی انسان کو دیکھائی نہیں دیتا اور اگر دیکھ بھی گیا تو ڈھکوچلے"ڈھونگی" ڈرامے باز" چال شاجی"مطلبی" مکاری" فریبی" دوکھے باز"اور نہ جانے کیا کیا نام دیتے ہیں۔ شکر ہے ہمارے آنسوؤں کا کوئی رنگ نہیں ہوتا ورنہ درد میں ڈوبے لوگوں کا صبح کے اجالے میں رنگین تکیئے سب کے راز کھول دیتے لاکھ چھپانے کے بعد بھی ان کے سامنے آپ کے راز کھل ہی جاتے ہیں جو آپ کے خیر خواہ ہوتے ہیں۔ جو آنسوؤں کو پڑھنے کا سلیقہ جانتے ہیں وہ بہتے ہوئے آنسوؤں کو پڑھ لیتے ہیں جن آنسوؤں کو آپ چھپانا چاہتے ہیں وہ آنسو نہ چاہتے ہوئے بھی آنکھوں سے اچانک ان کے سامنے گر پڑتے ہیں پھر زبان کو کچھ بھی بیان کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی آپ کے آنسو سب کچھ بیان کر دیتا ہے ( ان کو والدین کہتے ہیں )۔  آپ کے کچھ زخم بڑے ہی گہرے اور بےرحم ہوتے ہیں جو ہمیشہ زندگی بھر آپ کے ساتھ رہتے ہیں کبھی دلوں میں درد بن کر؛ تو کبھی آنکھوں میں آنسوں بن کر؛ کبھی دماغ میں ناسور بن کر؛ کبھی جسم پر زخم بن کر اور کبھی قدم سے قدم ملاتے ہوئے بےعزتی بن...

(Khofe Se Iman Me kya Fark Aata hai ? ) What Happens to Iman due to frighten ? خوف سے ایمان میں کیا فرق آتا ہے ?



دل میں اگر خدا کا خوف موجود ہے تو اس کا لازمی طور پر عمل پر اثر پڑتا ہے خوف خدا کے بغیر اعمال میں وہ پاکیزگی پیدا ہو ہی نہیں سکتی جو کسی معاشرے کو ٹھوس اور جاندار بنیادوں پر قائم کرنے کے لیے ضروری ہوا کرتی ہے۔

 اور نہ ہی انسان خدا کا قرب حاصل کر سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے نیک اور پاک بندوں کے لیے مخصوص کر رکھا ہے اس لئے ایمان کو خوف اور امید کے درمیان قرار دیا گیا ہے امید کی لاٹھی ہاتھ میں نہ ہو تو سالک کا سفر پرکیف اور ولولہ انگیز نہیں ہوتا۔حافظ دامن گیر نہ ہو تو قدم لغزش سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔یہ دونوں چیزیں مسافرکی زیادہ سفر ہوا کرتی ہیں اور انہیں کو سفر کی آفیت کا ضامن کہا جاسکتا ہے مومن کی مثال دنیا میں ایک مسافر کی ہے اور امید کے سرمایہ کا آرزو مند بھی ہوتا ہے اور خوف کا محتاج بھی ہے یہ سرمایہ جس کے پاس جس قدر زیادہ ہو گا اور اسی نسبت سے مومن کہلائے گا۔امیدوں کے خوف سے بے نیاز انسان خواہ اس خوش فہمی میں مبتلا رہے گا کہ وہ مومن کامل ہے لیکن زبانیں معیار کے مطابق اس کے ایمان کی ایک قالب بے جان سے زیادہ حیثیت نہیں۔

جسم بیمار ہو جاتا ہے غذا مزا نہیں دیتی اور دل بیمار ہو جاتا ہے تو نیکیوں کی رغبت نہیں رہتی۔انسانی صحت کا دارومدار عمدہ غذا اور خوشگوار ماحول پر ہے اور دل کی زندگی کے لئے بھی یہ چیز ہی بہت ضروری ہیں۔ معصیت سے آلودہ ماحول میں دل زندگی نہیں پا سکتا۔

اور یاد الہی جس پر روحانی زندگی کا مدار ہے ذکر اور فکر کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ذکر بھی روح کی زندگی ہے اور فکر بھی۔جس ذات سے والہانہ شیفتگی ہوگی اس کا نام بھی زبان پر آئے گا اور بار بار اسی کی طرف دھیان بھی جائے گا یہ دونوں چیزیں طمانیت قلب کا باعث ہوا کرتی ہیں۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ اللہ کی یاد سے دل سکون پاتا ہے سکون بھی اس ذات کی یاد میں ملا کرتا ہے جس سے تعلق ہو۔ تعلق نہ ہو تو کسی ذات کا قصیدہ سن کر بھی متاثر نہیں ہوتا۔ تعلق کا نام ایمان ہے اور ایمان کی بنیاد خوف و رجا پر قائم ہے۔ جب کسی ذات کے متعلق یہ معلوم ہو جائے کہ وہ انتہائی رحیم و کریم ہونے کے ساتھ ساتھ جبار قہار بھی ہے تو اس کے ساتھ محض امید ہی وابستہ نہیں کی جاتی بلکہ اس کا خوف بھی دل میں جا گزیں رہتا ہے امید بھی کسی ذات کے ساتھ اس وقت قائم کی جاتی ہے جب اس کے متعلق یہ علم ہو کہ حاجت پوری کرنے پر قادر ہے اور خوف بھی اسی وقت کھایا جاتا ہے جب اس کے جلال و جبروت سے آگاہی ہو۔غور فکر کے بعد سرسری طور پر کسی کا ذکر سن لینے سے اس کا عرفان حاصل نہیں ہوتا۔ عرفان کے لیے ذکر بھی ضروری ہے اور فکر بھی۔ ذکر و فکر میں جس قدر زیادتی ہوتی جائے گی انسان اسی قدر معرفت ربانی سے شناسا ہوتا جائے گا اور اس کی نگاہوں کے سامنے سے و ہ پردے اٹھتے جائیں گے جو غفلت اور بیگانگی کا نتیجہ ہوا کرتے ہیں۔ بیگانوں کی یاد اور اپنوں کی یاد میں بڑا فرق ہوا کرتا ہے۔ تعلق کی بنا پر کوئی یاد کرتا ہے تو اس کی ذکر میں حلاوت ہوا کرتی ہے اور اسے سننے والے بھی متاثر ہوا کرتے ہیں۔ بیگانوں کی یاد میں یہ بات نہیں ہوتی۔نہ وہ خودہی  لذت ذکر سے لذّت گیر ہو سکتے ہیں۔ نہ دوسروں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ سب اپنوں کی یاد کے کرشمے ہیں۔ تعلق کے قیام و ثبات کے لئے ہی خوف و رجا کو ایمان کے لیے ضروری کہا گیا ہے۔ یہی اصل ایمان ہو ہے اور اسی سے انسانی زندگی میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

(KAINAT KYA HAI ?). WHAT IS KAINAT . کائنات کیا ہے ?

(SAHABA EKRAM KI ZINDAGI KAISI THI) .HOW WAS THE LIFE OF SAHABA EKRAM . صحابہ کرام ؓ کی زندگی

(Mard aur Aurat me kya fark hai)/ what is difference between Men and women . مرد، عورت برابر ہوتے ہیں