Mazlum ki baddua | مظلوم کی بددعا | Khamosh dua Jo sirf Allah sunta hai | mazloom ki aah

تصویر
Mazlum ki baddua مظلوم کی بددعا پتہ ہے آنسو کیا ہے؟آنسو ایک بہت ہی خاموش دعا ہے جو کسی انسان کو دیکھائی نہیں دیتا اور اگر دیکھ بھی گیا تو ڈھکوچلے"ڈھونگی" ڈرامے باز" چال شاجی"مطلبی" مکاری" فریبی" دوکھے باز"اور نہ جانے کیا کیا نام دیتے ہیں۔ شکر ہے ہمارے آنسوؤں کا کوئی رنگ نہیں ہوتا ورنہ درد میں ڈوبے لوگوں کا صبح کے اجالے میں رنگین تکیئے سب کے راز کھول دیتے لاکھ چھپانے کے بعد بھی ان کے سامنے آپ کے راز کھل ہی جاتے ہیں جو آپ کے خیر خواہ ہوتے ہیں۔ جو آنسوؤں کو پڑھنے کا سلیقہ جانتے ہیں وہ بہتے ہوئے آنسوؤں کو پڑھ لیتے ہیں جن آنسوؤں کو آپ چھپانا چاہتے ہیں وہ آنسو نہ چاہتے ہوئے بھی آنکھوں سے اچانک ان کے سامنے گر پڑتے ہیں پھر زبان کو کچھ بھی بیان کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی آپ کے آنسو سب کچھ بیان کر دیتا ہے ( ان کو والدین کہتے ہیں )۔  آپ کے کچھ زخم بڑے ہی گہرے اور بےرحم ہوتے ہیں جو ہمیشہ زندگی بھر آپ کے ساتھ رہتے ہیں کبھی دلوں میں درد بن کر؛ تو کبھی آنکھوں میں آنسوں بن کر؛ کبھی دماغ میں ناسور بن کر؛ کبھی جسم پر زخم بن کر اور کبھی قدم سے قدم ملاتے ہوئے بےعزتی بن...

(Mard aur Aurat me kya fark hai)/ what is difference between Men and women . مرد، عورت برابر ہوتے ہیں


ہمارے معاشرے کے کچھ لوگ  اکثر یہ بات کہتے ہیں کہ مرد اور عورت دونوں ابھی کے ٹائم پہ برابر ہیں جبکہ اگر صحیح نظریہ، صحیح طریقے سے دیکھا جائے تو یہ بات بلکل غلط ہے۔

مرد اور عورت کبھی برابر تھے نہ ہے اور نہ ہی کبھی برابر ہوں گے۔ بہرحال عورت مرد کے برابر ہے میں اس بات کے سرے سے مخالفت کرتی ہوں،، 

یقیناً آپ لوگ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ میں خود ایک لڑکی ہو کر اس موقف کی مخالفت کیوں کر رہی ہو۔ تو بات کچھ یوں ہیں کہ مرد اور عورت کبھی برابر نہیں ہوسکتے ہیں جسمانی طور پر اور نہ ہی ذہنی طور پر۔،ہاں اگر یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا دونوں کئی مقامات پر اپنی ذات میں پریئر اور پاورفل ضرور ہوتے ہیں۔ اب آپ کہیں گے کہ آج عورت مرد کے شانہ بشانہ چلتی ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مرد کے برابر ہوگئ؟ 

ہرگز نہیں" کبھی غور کیجئے کہ جب آپ چل رہے ہوں تو چاند بھی آپ کے ساتھ ساتھ چلتا ہے تو کیا آپ چاند کو بھی اپنے برابر مان لیں گے؟؟ ۔

نہیں نا،،" ہاں یہ درست ہے کہ مرد کھانا بنا سکتا ہے گھر کے سارے کام کاج کر سکتا ہے بچے بھی سنبھال سکتا ہے اور عورت نوکری کر کے پیسے کما سکتی ہے (10) لوگوں کا خرچ اٹھا سکتی ہے۔ پر کوئی عورت بتائے گی کہ آخر کب تک اکیلی اپنے اہل و عیال کی کی کفالت کر سکتی ہے؟ چلے مجھے اس نکتے میں بھی طاقت نہیں، عورت جب تک چاہے اتنی ہمت پیدا کر سکتی ہے ۔۔۔۔ اس عورت پر گھر سے باہر کی ذمّہ داری اس کی ہمت پر نہیں بلکہ اس کے ظرف پر منحصر ہوتی ہے مگر مرد کے لیے چاہت صرف یہاں تک کہ ہمت کی بھی گنجائش نہیں اس پر تو قدرت نے کفالت کو فرض قرار دیا ہے یہ ایک مرد کی ہمت ہے کہ مرد ساری عمر اپنے والدین،، شریک حیات اور پھر اپنی اولاد کے لیے دنیا بھر کی خاک چھانتا پڑتا ہے دھوپ، ہوا بارش، طوفان لہر اور لوگوں کی کڑوی باتیں اکیلا ہی جھلستا ہے۔ ہر طرح کی ممکن کوشش کرتا ہے کہ میرے اہل و عیال کو کوئی تکلیف نہ ہو کبھی کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کبھی وقت نکال کر اپنے والد کی پھٹی ہوئی ایڑیاں اپنے بھائی کی سخت ہتھیلی اور اپنے شوہر کی تھکن زدہ چہرے کو ضرور دیکھیے گا میرا نقطہ سمجھنے میں آسانی ہوگی عورت کبھی بھی نہیں جان سکتی کہ مرد گھر کے باہر کس طرح کی رویوں کا سامنا کرتا ہوگا ہاں مگر جب عورت گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ (1000) میں کتنے(0)  ہوتے ہیں اور پھر جب وہ ان رویوں کو سہتی ہے تو اس عورت کا مزاج،مزاج میں ہوتا ہے پھر وہ گھر میں موجود باقی افراد کا مزاج بھی  درست کر دیتی ہے۔مگر مرد اپنا مزاج گھر والوں پر نہیں دیکھاتا اور جب اپنا مزاج دیکھاتا ہے تو سب کو بہتا برا لگتا ہے سب کی زبانوں پر شکایتیں بھی بے شمار ہوتی ہیں اس مرد کے لئے۔

ایک عورت جب گھر سے باہر نکلتی ہیں تو اپنے مزاج، بات چلن میں لچکیلا پن نہیں رہتا، اس کا مزاج خود بخود سخت ہو جاتا ہے۔ ایک عورت جب گھر کے باہر کی دنیا سے روشناس ہوتی ہے تو اپنی بھڑاس نکالنے کا حق حاصل کر لیتی ہے اور پھر بڑے شوق اور مزاج میں سے جتا دیتی ہیں کہ یہ میرا کام نہیں ہے کہ گھر کے باہر کی ذمہ داری اٹھاؤں۔"

پھر عورت کی واحد خامی یہ ہو جاتی ہے کہ وہ کسی کا روکھا رویہ برداشت نہیں کرتی اور اس بات میں یہ خوبصورتی ہے کہ عورت کی خوبی اسی جملے کی متضاد میں پوشیدہ ہے۔ مگر مرد کو نہ چاہتے ہوئے بھی برداشت کرنا پڑتا ہے وہ رو نہیں سکتا، کسی تکلیف پر چیخ نہیں سکتا احسان نہیں جتا سکتا کیونکہ یہ اس کا فرض ہے۔

اور جہاں تک ہے مرد،عورت میں برابر ہونے کی تو ایسا کبھی بھی ممکن نہیں، اگر پھر بھی میرے باتوں پر کوئی شک ہے تو مجھے اتنی سی بات کا جواب وہ لوگ دے دیں جو مرد،عورت کو برابر سمجھتے ہیں۔،، کیا کوئی مرد بغیر عورت کے اولاد کو جنم دے سکتا ہے ؟ یا کوئی عورت بغیر مرد کے بچے پیدا کر سکتی ہے؟۔ بہرحال یہ ایک ناممکن اور بچگانہ سی بات ہے کیونکہ مرد اور عورت ایک دوسرے کے برابر نہیں ہوا کرتے بلکہ ایک دوسرے کے لئے ضروری ہوا کرتے ہیں،، اللہ تعالیٰ نے دونوں کی اپنی اپنی جگہ اور اپنا اپنا مقام بنایا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے بغیر ادھورے ہیں اگر مرد، عورت برابر ہوتے ،تو بھلا دنیا میں کوئی ایک ہی پیدا ہوتا ؟ کوئی سمجھدار مرد یا عورت یہ کبھی نہیں کہے گے کہ مرد، عورت برابر ہیں، اللہ تعالی نے دنیا میں خاص حکمت و مصلحت کے تحت ایک کو ایک پر بڑائی دی ہے کسی کو افضل تو کسی کو مفضول بنایا ہے۔۔۔۔۔ عورت گلاب کی ایک شگفتہ کلی  اور شفاف پانی کا ایک چشمہ ہے ۔

ہم نے بچپن میں پڑھا تھا کہ عورت کو اسلام نے آزادی کا حق دیا ہے۔ مگر یوں نہیں جیسے کہ آج کی عورتیں حاصل کر رہی ہیں مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی خواہش میں پلٹ کر دیکھنا بھی گوارہ نہیں سمجھتی، اپنی تقدس کو نہیں پہچانتی۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کو سمجھنے کی توفیق عطا کرے آمین


تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

(KAINAT KYA HAI ?). WHAT IS KAINAT . کائنات کیا ہے ?

(SAHABA EKRAM KI ZINDAGI KAISI THI) .HOW WAS THE LIFE OF SAHABA EKRAM . صحابہ کرام ؓ کی زندگی