Mazlum ki baddua | مظلوم کی بددعا | Khamosh dua Jo sirf Allah sunta hai | mazloom ki aah

تصویر
Mazlum ki baddua مظلوم کی بددعا پتہ ہے آنسو کیا ہے؟آنسو ایک بہت ہی خاموش دعا ہے جو کسی انسان کو دیکھائی نہیں دیتا اور اگر دیکھ بھی گیا تو ڈھکوچلے"ڈھونگی" ڈرامے باز" چال شاجی"مطلبی" مکاری" فریبی" دوکھے باز"اور نہ جانے کیا کیا نام دیتے ہیں۔ شکر ہے ہمارے آنسوؤں کا کوئی رنگ نہیں ہوتا ورنہ درد میں ڈوبے لوگوں کا صبح کے اجالے میں رنگین تکیئے سب کے راز کھول دیتے لاکھ چھپانے کے بعد بھی ان کے سامنے آپ کے راز کھل ہی جاتے ہیں جو آپ کے خیر خواہ ہوتے ہیں۔ جو آنسوؤں کو پڑھنے کا سلیقہ جانتے ہیں وہ بہتے ہوئے آنسوؤں کو پڑھ لیتے ہیں جن آنسوؤں کو آپ چھپانا چاہتے ہیں وہ آنسو نہ چاہتے ہوئے بھی آنکھوں سے اچانک ان کے سامنے گر پڑتے ہیں پھر زبان کو کچھ بھی بیان کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی آپ کے آنسو سب کچھ بیان کر دیتا ہے ( ان کو والدین کہتے ہیں )۔  آپ کے کچھ زخم بڑے ہی گہرے اور بےرحم ہوتے ہیں جو ہمیشہ زندگی بھر آپ کے ساتھ رہتے ہیں کبھی دلوں میں درد بن کر؛ تو کبھی آنکھوں میں آنسوں بن کر؛ کبھی دماغ میں ناسور بن کر؛ کبھی جسم پر زخم بن کر اور کبھی قدم سے قدم ملاتے ہوئے بےعزتی بن...

(KAINAT KYA HAI ?). WHAT IS KAINAT . کائنات کیا ہے ?

KAINAT KYA HAI?

کائنات کا ذرہ ذرہ معارف کا ایک مرقع ہے ۔

 آبشار کے نغمیں، موجوں کے ترانے، لہروں کی روانی، دریا کا بہاؤ، پھولوں کی مہک،پھلوں کی لذت، بلبل کی چہک، سبزوں کی تازگی، ہوا کی ٹھنڈک علم و بصیرت کا ایک صحیفہ ہے۔ کائنات قدرت کا نگار خانہ، حکمت کا مرقع اور بصیرت کا آئینہ ہے۔ نظر اٹھی آئینہ سامنے۔آنکھ کھلی اور یہ نگار خانہ روبرو۔نگاہیں جمی اور اس مرقع کی تصویریں ایک ایک کر کے سامنے آنے لگی دل و دماغ دونوں نے دیکھا کہ یہ حسین تصویریں حکمت لطیف کے شیشے پر بنی ہوئی ہیں بنانے والا حکیم اور بناوٹ سراپا حکمت۔ ،،حکمت سمجھو، اہل نگاہ بنو۔ اب دیکھ لو پردے ہٹے اور کائنات کے حقائق سامنے آنے لگے اور دل و دماغ پر روشن ہونے لگا کہ قدرت کے قوانین کیا ہیں۔

 ان پر عمل کرو اور ہوا پر اڑو، سمندر کے موجوں پر دوڑو، ان کی تہہ میں گھر بناؤ، قدرت کی مخفی خزانہ کھولو، ان کے جواہرات مصروف میں لاؤ اور فضا ہی پر قبضہ نہیں بلکہ ہر چیز مٹھی میں لے لو۔

کمال ان کے غلاموں کو آج بھی ہے نصیب۔

جو خشک شاخ پر ڈالی نظر ہری ہو جائے۔

یہ ہے خدا والوں کی نگاہ، یہ ہے ان کا قبضہ وقتدار۔ اسی لیے کہا گیا ہے۔

ان حضرات کی نگاہ میں سب کچھ ہے

 نگاہیں نور کی حامل نہ ہو تو کیا کہیے

 فروغ گیر کوئی دل نہ ہو تو کیا کہیے 

یہ زندگی یہ حرارت یہ معرفت یہ نگاہ

  کسی نے جوہر قابل نہ ہو تو کیا کہیے

روحانیت کے بغیر انسان ادھورا رہتا ہے۔ فی الحقیقت یہی بات انسان اور حیوان کے درمیان امتیاز کی لکیر ہے۔ اگر اس لکیر کو مٹا دیا جائے تو انسان اور حیوان کی تمیز مٹ جاتی ہے۔ اور انسانیت کے حدود حیوانیت کے قلم سے مل بہاتے ہیں۔ روحانی قدروں کو انسان کی زندگی سے خارج کرنے کے بعد کوئی چیز نہیں رہتی جو انسان کو حیوان سے افضل بنا دے۔ کیونکہ ان قدروں سے الخراف کے بعد انسان کی زندگی کا محور اور مرکز عیش امروز کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔  اچھا کھانا اچھا پہننا اور خواہشات نفس کی تکمیل کا جذبہ اعمال کا محرک بن جاتا ہے۔ ایسی حالت میں جو کچھ آدمی کرتا ہے اور پیٹ اور جنسی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے کرتا ہے پھر ان خواہشات کی تکمیل کے لیے وہ ہر جائز و ناجائز راستہ اپناتا ہے۔ تعلقات میں فریب اور دغا کے سہارے مقصد برآری کرتا ہے پھر ان برائیوں کا جب تک افراد سے تعلق رہتا ہے ہر شخص انہیں ملامت کا مستحق سمجھتا ہے لیکن جب یہی برائیاں جماعتی، طبقاتی اور قومی سطح پر ابھر کر سامنے آتی ہیں تو ان کے لئے حسین نام تجویز کیے جاتے ہیں

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

(SAHABA EKRAM KI ZINDAGI KAISI THI) .HOW WAS THE LIFE OF SAHABA EKRAM . صحابہ کرام ؓ کی زندگی

(Mard aur Aurat me kya fark hai)/ what is difference between Men and women . مرد، عورت برابر ہوتے ہیں